جوان بیٹی کی شادی کا روگ
لڑکی کی عمر بیس سال سے بڑھ جاتی ہے تو
سارے گھر والوں کو سانپ سونگھ جاتا ہے
ماں کو مرگی کے دورے پڑنے لگتے ہیں
ماں کو مرگی کے دورے پڑنے لگتے ہیں
ہر وقت اللہ سے دعاییں مانگتی ہے کہ “
یا خدا ، ہمارا بوجھ ہلکا کردیں۔ اس سے پہلے کہ میں اپکو پیاری ہوجاوں، میری بیٹی
کسی کو پیاری ہوجاے۔
باپ کا تو مت ہی پوچیں۔
باپ تو گھر کے باہر ایسے سر جھکا کے
چلتا ہے جیسے ابھی ابھی چوری کرتے پکڑا گیا ہو۔ زمانے بھر کی مظلومیت منہ سے ٹپکنی
لگتی ہے۔ دیکھ کر طالبان کا بھی دل پگھل سکتا ہے
چھوٹی بہنیں جاے نماز پر بیٹھ جاتی ہے
کہ ” یا اللہ بڑی باجی انکے راستے سے ہٹ جاے تو انکی باری
ائے”۔ بھاییوں کو بھی دوستوں کے سامنے
شرمندہ ہوکر پھرنا پڑتا ہے
لیکن اس سارے قصے میں خاندان اور محلے
والوں کی عید ہوجاتی ہے۔ اتی جاتی عورتیں گھر کے اندر منہ کرکے بظاہر بڑی ہمدردی
سے پوچھتی ہے
ہاے ہاے ، ابھی تک بچاری کی شادی نہیں ہوئ۔ بڑی مشکل گھڑی اگئ ہے اس گھر پر تو۔۔"
توبہ توبہ اللہ خیر"۔۔
ہاے ہاے ، ابھی تک بچاری کی شادی نہیں ہوئ۔ بڑی مشکل گھڑی اگئ ہے اس گھر پر تو۔۔"
توبہ توبہ اللہ خیر"۔۔