Saturday, December 28, 2013

جوان بیٹی کی شادی کا روگ


جوان بیٹی کی شادی کا روگ

لڑکی کی عمر بیس سال سے بڑھ جاتی ہے تو سارے گھر والوں کو سانپ سونگھ جاتا ہے
ماں کو مرگی کے دورے پڑنے لگتے ہیں
ہر وقت اللہ سے دعاییں مانگتی ہے کہ “ یا خدا ، ہمارا بوجھ ہلکا کردیں۔ اس سے پہلے کہ میں اپکو پیاری ہوجاوں، میری بیٹی کسی کو پیاری ہوجاے۔
باپ کا تو مت ہی پوچیں۔
باپ تو گھر کے باہر ایسے سر جھکا کے چلتا ہے جیسے ابھی ابھی چوری کرتے پکڑا گیا ہو۔ زمانے بھر کی مظلومیت منہ سے ٹپکنی لگتی ہے۔ دیکھ کر طالبان کا بھی دل پگھل سکتا ہے

چھوٹی بہنیں جاے نماز پر بیٹھ جاتی ہے کہ   ” یا اللہ  بڑی باجی انکے راستے سے ہٹ جاے تو انکی باری ائے”۔  بھاییوں کو بھی دوستوں کے سامنے شرمندہ ہوکر پھرنا پڑتا ہے
لیکن اس سارے قصے میں خاندان اور محلے والوں کی عید ہوجاتی ہے۔ اتی جاتی عورتیں گھر کے اندر منہ کرکے بظاہر بڑی ہمدردی سے پوچھتی ہے
 ہاے ہاے ، ابھی تک بچاری کی شادی نہیں ہوئ۔ بڑی مشکل گھڑی اگئ ہے اس گھر پر تو۔۔"
توبہ توبہ اللہ خیر"۔۔

Wednesday, December 25, 2013

پشتون کو کوئ مسلہ نہیں۔۔۔

پشتون کو کوئ مسلہ نہیں۔۔۔
پشتون نجانے کب کے مر کھپ چکیں ہے۔ یہ جو گلیوں چوباروں میں پھرتے ہیں یہ تو زندہ لاشیں ہے۔ انکی زندگی کا مقصد پیٹ بھر کے اچھی نیند سو جانا ہے۔ انکو فرق نہیں پڑتا جب انکے اپنے ہی گھر میں غیر لوگ اکے ڈھیرا جماتے ہیں۔ انکو تب بھی کوئ مسلہ نہیں ہوتا جب وہی لوگ انکے خاندان والوں کو مارتیں ہے۔ انکی زمینیں جائدادیں سب تباہ  کرکے لے جاتیں ہے۔ انکو شاید اب کسی چیز سے کوئ مسلہ نہیں۔

Tuesday, December 24, 2013

اک پاکستانئ کے جناح کے لئے احساسات۔۔

ہم قائداعظم ْؐؐکے بہت احسانمند ہے۔ انہوں نے اس وقت ہمارے لئے ہمارا پیارا ملک پاکستان بنایا، جب ہمارے پاس رہنے کو  کچھ بھی نہیں تھا۔ پتا نہیں ہم کدھر رہ رہیں تھے۔ قائداعظم علی جناح کے احسانات بہت زیادہ ہے
قائداعظم ۲۵ دسمبر کو دنیا کا نقشہ بدلنے پیدا ہوے۔ وہ پہلے کانگرس میں تھے لیکن  پھر انکو پتا چل گیا کہ کانگرس ہندووں کی جماعت ہے۔ جنہوں نے مسلمانوں پر ظلم کی انتہا کردی تھی۔ گاندھی اور انکے غدار دوستؐوں نے محمد بن   قاسم سے بیوفائ کرتے ہوے ہندوستان کے مسلامانوں کا جینا حرام کردیا تھا
لیکن پھر لندن میں مقیم علامہ اقبال نے جنکو انگریزوں نے سر کا خطاب دیا تھا ، ایک رنگین سبز و سفید خواب دیکھا۔ اس خواب میں دراصل انہوں نے پاکستان کو دیکھا لیکن وہ خود نہ بتاسکے کہ انہوں نے کیا دیکھا۔ انکی موت سے کچھ ۳۰ سال بعد پاکستانیوں کو پتا چل گیا کہ اقبال نے دراصل پاکستان کا خواب دیکھا تھا۔ سنا ہے وہ خواب میں ڈر بھی گئے تھے۔ لیکن قائداعظم نے دن 
رات محنت کرکے اپنا وزن گھٹا کے انکے خواب کو عملی جامہ پہنایا

 قائداعظم کو معلوم تھا کہ مسلمان ہندووں کے ساتھ نہیں رہ سکتیں۔ اور تو اور مسلمانوں کو اب تک بندے ماترم گانا پڑتا۔
اللہ نے ہمیں پاکستان سے نوازا۔ ہم پر احسان کیا ورنہ اج ہمارا کیا حال ہوتا
ہمارے پاس سفر کرنے کو پاسپورٹ نہ ہوتا
ہمارے پاس نادرا کا شانختی کارڈ نہ ہوتا۔ یعنی ہماری اپنی شناخت نہ ہوتی
خدانخواستہ میری شادی سکھ سے ہوئ ہوتی اور اج میرے بیٹے کا نام جسونت سنگھ ہوتا


Sunday, December 22, 2013

پاکستانیوں کے احتجاج کے طریقے


ٹائر جلاو
بسیں جلاو
گھر جلاو
سڑکیں بند کرو
لوگوں کے سر پھاڑو
بس اپنا کچھ نقصان نہ ہو
اوروں کا کچھ بھی نہ بچے

Monday, December 9, 2013

My Conversation with a Common Pakistani.




Who created Pakistan?
Mohammad Ali Jinnah and Alama Iqbal.

Why ?
Hindus and Muslims are like fire and water- Hindues  kill innocent Muslims 

Who is Fatima Jinnah.
Mader-e-Millat (Mother of the Nation).

How-?
She was the first Pakistani woman.

Oh ok, What did she scarify for Pakistan.
Everything ..

Who are these Taliban.
They are CIA-RAW-MOSSAD  agents.

And About ISI involvement.
You must be working for  America – why you ask  such questions, you ghaddar-

Oh, I am sorry- who else is the enemy of Pakistan.
A lot of Pakistanis as well, eg, Zardari – Altaf Hussain- Asfandyar Wali Khan and all Balochs-

Who is friend of Pakistan
Thank God we have hope for Naya Pakistan now- 

What is Naya Pakistan
Where there would be No drones, eventually No Taliban.

But Taliban were there before even 90s.
Do you get paid or anything? You talk like US agent.

Listen I am a Pakistani too
How can Pakistani question anything about drones?

Because many TTP leaders were killed in drones attacks
Excuzzzzmee, drones are killing innocent people- watch Jamaima documentary – read something

Read what?
Read Ansar Abbasi , Haroon Rashid columns in Jang.

ok, I will, tell me what next after drones are stopped,  
we don’t need foreign aid, Alhamdulliah we are the best.
 
“The best” ?  In what?
In cricket –

No… India has better team.
See, I know you are an agent- shut up and don’t f*** waste my time. You ignorant disloyal Pakistani – you are a shame for this country – Oh god,  you are an agent,, how much do u get paid –God, screw you. 




Wednesday, October 23, 2013

اوریا مْقبول جان کا ملالہ فوبیا.. خاپیرئ یوسفزئ

سنا تھا  گرنے کی اک حد ہوتی ہے لیکن نظروں سے گرنے کی  کوئی حد مقرر نہیں ہے، اور شکر ہے کہ یہ حد مقرر نہیں ورنہ اک حد تک جاکہ ان جھوٹ پرستوں کو رکنا پڑتا۔ اخباری دنیا میں مذہب کے نام پر لوگوں کو ورغلانے میں اوریا مقبول جان کا نام کافی جانا پہچانا ہے۔ موصوف آج کل ملالہ یوسف زئی  کے خلاف ’’ جہاد‘‘ میں مصروف ِ عمل ہیں ۔ جو کام طالبان بندوق کی زور سے نا کرسکے وہ اب اوریا مقبول جان اپنی قلم سے سرانجام دینے کی ناکام کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔  انھوں نے لاہور سے نکلنے والے ایک روزنامہ  میں ملالہ کی  کتاب پرجس طرح کا  ناقص اور گمراہ کن تبصرہ لکھا ہے اس سے ان کی  بوکھلاہٹ توصاف ظاہر ہوتی  ہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں ان کی انگریزی پڑھنے کی صلاحیت پر بھی شک ہونے لگا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سولہ سال کی ایک بچی نےقدامت پسند سوچ رکھنے والے اس تنگ نظر شخص کی فکر کو للکارا ہے ۔
ایسے حضرات جنھوں نے اپنی پوری زندگی اسلام کے نام پر رائے عامہ کو گمراہ کیا ہے اس بات سےخوفزدہ ہیں کہ اب ایک تعلیم یافتہ نوجوان پشتون لڑکی اقوام متحدہ میں کھڑی ہوکر اپنے حقوق کی بات کرنے کی اہل بن گئی ہے۔
مقبول جان اپنےمضمون کا آغاز پشتونوں کی دل آزاری والے لطیفے سنا کے اپنے حامیوں کو خوش کرنے کی کوشش کرتے
ہیں ۔
وہ لکھتے ہیں کہ ملالہ اپنی کتاب میں سب سے پہلے  سلمان رشدی کے بارے  میں لکھتی ہے۔ یہ درست نہیں ہے۔ بلکہ سچ تو یہ ہے کہ کتاب کا آغاز ان کے والد ضیاالدین کی زندگی سے شروع ہوتی ہے اور سلمان رشدی کا تذکرہ اسکی تعریف میں نہیں کیا گیا ہے بلکہ ضیالدین کی جھانزیب کالج کے وقت میں ان مظا ہروں کا ذکر کیا گیا ہے، جب کالج میں سلمان رشدی کے خلاف مظاہرے اور تھوڑ پھوڑ شروع ہوگئے تھے تو ضیالدین نے سب کو جمع کر کے کہا کہ سلمان رشدی کی کتاب پڑھ کے اسکو منطقی جواب دیا جائے۔اگر ہمارا ایمان  ہے کہ قرآن پاک کے سب سے پہلے نازل ہونے والی آیت میں اقرا کہہ کر انسانیت  کو پڑھنے کی دعوت دی گئی ہے تو پھر یہ کہنے میں کیا حرج ہے کہ اسلام کے  خلاف شائع ہونے والی کتاب کا جواب کتاب ہی سے دیا جائے ؟ اوریا مقبول جان جیسے لوگوں کی خواہش ہے کہ مذہب کے نام پر ہر طرف پرتشدد مظاہرے ہوں،  لوگ مذہب کے نام پر ایک دوسرے کی گردنیں کاٹیں اور سرکاری و نجی املاک کو نذر آتش کریں۔ ان کے برعکس ملالہ اور ان کے والد اس سوچ کے قائل نہیں ہیں بلکہ ان کا کہنا ہے کہ  جو لوگ اپنے مذہب سے واقفیت رکھتے ہیں  وہ کسی صورت میں بھی ایک کتاب سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ جن لوگوں کو ایمان کمزور ہے اور وہ اپنے ہی مذہب کا دلیل سے دفاع نہیں کرسکتے وہی لوگ عوام کو تشدد پر اکساتے ہیں۔
کتاب میں ملالہ کے والد کا کہنا تھا کہ کتاب کا جواب کتاب سے دیا جائے۔ اب اوریا مقبول جان کی جھوٹی کہانی کا اگر جائزہ لیا جاے تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مسلمانوں کے جذبات کے ساتھ کھیل کہ اس بچی پہ خدانخواستہ توہین رسالت کا الزام لگا نا چاہتے ہیں۔ یہ فسادی قلم کاروں کا وطیرا رہا ہے کہ جب کسی سے عقل و دلیل کے ذریعے نہیں جیتے تو ان پر اسلام دشمنی کا فتویٰ داغ دیتے ہیں۔  وہ مزیدلکھتے ہیں کہ تاریخ کا یہ بدترین جھوٹ اسکے منہ میں کس نے ڈالا ؟ مقبول جان صاحب، یہ جو آپ لکھ رہے ہوتے ہیں  یہ کون آپ کے منہ میں ڈال رہا ہوتا ہے؟آ خر کوئی ذی شعور شخص  اس قدر  اپنے قلم کے ذریعے معاشرے میں نفرتیں تو نہیں پھیلاتا۔ آپ جو جھوٹ لکھ رہے ہوتے ہیں کیا وہ  ایجنسیاںلکھ رہی ہیں  یا لکھوارہی ہیں ؟
مقبول جان لکھتا ہے کہ ملالہ کے منہ میں میرے دین اور پاکستان کے خلاف ذلت آمیز لفظ کس نے ڈالے۔ بھئ کونسے ذلت آمیز الفاظ؟  کیا اسلام اور پاکستان کا ٹھیکہ آپ نے اٹھا رکھا ہے اور اب ملک اور مذہب کے بارے میں ہمیں آپ سے درس سیکھنا پڑے گا؟ ملالہ پاکستان کی شہری ہے۔ اور اک شہری ہونے کے ناطے اسکا اس ملک کے نظام ، حکومت اور فوج یا سیکورٹی اداروں پہ تنقید کا حق ہے اور یہ حق اس سے پنجاب کا کوئی بیور کریٹ دانشور نہیں چھین سکتا۔
شاید مقبول جان کی کو ئی بیٹی نہیں ہے ورنہ اسطرح کی باتیں اک باپ کسی اور کی بیٹی کے بارے میں  ہرگر نہیں کر سکتا۔ قدامت پسند مردوں کا ہمیشہ سے یہ شیوا رہا ہے کہ جس عورت کا وہ عقل و دانش سے مقابلہ نہیں کرسکتے تو اس کی کردار کشی پر اترآتے ہیں۔ ان جیسے نام نہاد دانشور  اکیسویں صدی میں بھی عورت ذات کو بھیڑ بکریوں  کی طرح رکھنا چاہتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ کوئی عورت آزادی سے سوچ نہیں سکتی اور نہ ہی اس کا حق بنتا ہے کہ اپنے ہی ملک کے نظام اور حکمرانوں کی پالیسیوں پر تنقید کرے۔ یہ مرد اپنے حصے سے زیادہ  اوروں کی ترجمانی کے لئے بے تاب بیٹھے ہوتے ہیں۔  ایسے  دانشور ہمارے لئے انتہائی مہلک ہیں۔ یہ علم و حکمت کے دشمن ہیں۔ یہ  جدیددور میں بھی غلامی کے فلسفے پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں۔ یہ عورت  کو ترقی کرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے اور جو عورت شہرت کی بلندیوں پر پہنچتی ہے یہ لوگ اس کے پر کاٹنے کے لئے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں اور یوں ان لوگوں کی پوری زندگی اسی طرح گزر جاتی ہے۔
 دنیا بھر میں دانشوروں کا  کام اپنی قوم  کی رہنمائی کرنا ہوتا ہے  لیکن پاکستان میں جس طرح کے طالبان طبعیت کالم نویسوں سے ہمارا واسطہ پڑا ہے وہ ہمیں  جہالت اور تاریکی میں ڈبو کر ہی رئیں گے۔ جس معاشرے میں ایک سفید ریش صاحب ایک سولہ سال کی بچی سے الجھ جائے تو آپ اطمینان سے یہ فیصلہ کرسکتے ہیں کہ وہ معاشرہ اخلاقی پستی کی  انتہا کو پہنچ گیا ہے۔ پھر ایسے حالات میں  لازم ہوجاتا ہے کہ ایک  معاشرہ  ایسے افراد سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے کھڑا  ہو اور واشگاف الفاظ میں کہے کہ  مذہب کے نام پر آپ نے جتنی دکان داری چمکانی تھی چمکا چکے اور  معصوم لوگوں کے جذبات سے کھیلنا تھا کھیل چکے۔
اوریا مقبول جان اپنی تحریر میں اس بات پر برہمی کا اظہار کرتے ہیں کہ ملالہ نے ملا عمر کو ایک آنکھ والا کہا ہے۔ تاہم انھیں ۵۰ ہزار بیگناہ انسانوں کے جسم کے پرخچے اڑاے جانا انسان اور خدا کی پاک ذات کا تمسخر اڑانا نہیں لگتا۔ لیکن اس بندے کو ملا عمر کو اندھا کہنا مسلمانیت پہ ہنسنے کے مترادف لگتا ہے۔ مقبول جان نے جس طرح سے ملالہ کی کتاب کو اپنے زہرہلے دماغ سےپڑھا ہے  مجھے لگا کہ جناب نے پڑھتے وقت اک پنسل ساتھ رکھا تھا اور ان ساری جگہوں پہ ، جہاںموصوف کو لگا اپنی تخیل کی دنیا میں جھوٹ اور فریب کے پہاڑ بنادے مْقبول جان صاحب نے آخر  میں یہ بھی لکھا ہے کہ ” منہ پہ کالک ملنے والی بچی قابل عزت ہے، آپکو تو ابھی تک یہ بھی پتا نہیں چل سکا کہ اپ نے پورے پاکستان کے منہ پر کالک ملنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ اللہ آپ سے جلد ہی اسکا جواب لے گا۔ خدا سب انسانوں کو اور پاکستانیوں کو آپ  جیسے  سرکاری  کالم نویسوں کے شر سے بچائے۔
پڑھنے والوں سے درخواست ہے کہ ہمارے معاشرے میں نفرت اور انتشار پھیلانے والے ایسے کالم نویسوں کا  بائیکاٹ کریں اور ان کی من گھڑت کہانیوں پر اعتبار کرنے کے بجائے خود ملالہ کی کتاب سمیت دیگر مواد کا خودمطالعہ  کریں تاکہ انھیں حقیقت کا بخوبی پتہ چل سکے۔ جس معاشرے میں پڑھنے لکھنے کا رواج نہ ہو وہاں ایسے سرکش دانشوار سر اٹھا کر چلتے ہیں اور لوگوں کو  گمراہ کرتےہیں۔

Monday, October 14, 2013

اوریا مقبول جان ہارون رشید اور زید حامد کی گفتگو ٹیپ اور منظر عام ۔۔۔۔

اوریا مقبول جان ہارون رشید اور زید حامد کی گفتگو ٹیپ 

اور منظر عام




چاے کی شڑپ شڑپ کی اواز ۔۔۔۔۔
ہارون رشید۔۔ مقبول چاے بڑی مزے کی بنائ ہے 
مقبول۔۔ہاں جی اپکی بھابھی نے بنائ ہے
زیدحامد۔۔ اللہ پاک کی قسم، بڑی لزیذ چاے ہے
ہارون رشید۔۔  بھای مقبول ، تمہاری باتیں سن کہ مزہ اگیا تھا۔ کیا خوب ٹانگ کھینچی تھی اپ نے ملالہ کی
مقبول۔۔ اور اپ نے بھی کمال کیا تھا۔۔ ہم بہت جلد اپنے پلان میں کامیاب ہوجائینگے
زید حامد ۔۔ انشاللہ ، بس ان لوگوں کو اپنا کاروبار ٹپ کرنے نہیں دینگے
ہارون ۔ ویسے مقبول بھای، اپ نے کیا خوب عافیہ صدیقہ کا زکر چھیڑ دیا تھا۔۔ اسی پر تو سارے بے وقوف ہمارے ساتھ مل جاتے ہیں
مقبول۔۔ بالکل ، یاد ہے وہ دن جب مشرف نے عافیہ کو امریکا کے حوالے کیا، ہمیں ہمارا حصہ نہیں دیا
ہارون۔ ہاں مجھے بھی بالکل یاد ہے۔۔ مجھے عافیہ کو بیچنے کے عوض پانچ ہزار روپے ملے تھے
زید حامد ۔۔ ہاں اس مشرف سالے پہ میرا بہت قرضہ چڑھا ہوا ہے۔۔ میں نے بھی تو کافی لڑکیاں سپلائ کی ہے

ہارون۔۔  اب ملالہ کو  کوس کر ہماری تو قسمت ہی بدل جائینگی۔
مقبول۔۔ میری امی مجھے کہتی تھی ، تو بچہ تھا تب تو ، جھوٹ جھوٹ کھیلتا 
تھا۔۔ اب وہ میری نوکری بن گئی
زید حٓامد ۔۔ بھئ اب میں کوئ اور نوکری ڈھونڈ لوں۔۔تم دونوں تو میرے باپ نکلیں 
ہا ہا ہا ۔۔ ہا ہاہا ۔۔ہی ہی ہی
(( تینوں مل کر قہقہ  لگاتے ہیں ))


Sunday, October 13, 2013

ملالہ سے اختلاف نظر رکھنے والوں کی بہت ساری قسمیں ہیں


   ملالہ سے اختلاف نظر رکھنے والوں کی بہت ساری قسمیں ہیں
۔ جاہل
پڑھے لکھے جاہل
پڑھے لکھے کنفیوزڈ

جاہل ۔۔۔ ان کو ملالہ کی ہر چیز پہ اعتراض ہے۔۔ اسکے پیدا ہونے سے لیکہ انگلینڈ جانے تک کا قصہ انکو اک سازش لگتا ہے

پڑھے لکھے جاھل۔۔ انکو ملالہ سے خطرہ لاحق ہے۔۔ یہ زیادہ تر سیاسی رایٹ ونگ ہے۔۔ انکو یہ لگتا ہے کہ اگر چہ ملالہ کو نہیں پتا لیکن اسکو بہیت ساری حکومتیں ملکر پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں

پڑھے لکھے کنفیوزڈ
یہ سب سے زیادہ خطرناک فرقہ ہے۔۔ انکی کئ قسمیں ہے
اہک وہ جو ملالہ سے ہمدردی جتاتے ساتھ  : اگر ، مگر " وغیرہ شامل کردیتا ہے 
اک وہ جو یہ پوچھتا ہے کہ اگر یہ ڈرون میں زخمی ہوتی تو اسکے ساتھ بھی کیا امریکہ کو اتنی ہی ہمدردی ہوتی 
اک وہ جو کہتے ہیں کہ اسکی باتیں کوئ اور لکھ کے دیتا ہے 

مگر اک طبقہ ایسا بھی ہے جو ملالہ کو ایک بہادر پشتون لڑکی کی نظر سے دیکھتا ہے اور جو اس سے امید لگائے بیئٹھے ہیں کہ ملالہ اک دن پاکستان میں بچیوں کی تعلیم کے لئے کچھ نہ کچھ کرکے رہیئنگی۔۔ میں ان میں سے ایک ہوں۔۔۔۔۔

Thursday, October 10, 2013

کچھ لوگ


اج ملالہ کا نوبل پیس پرائز جیتنے کے امکانات روشن ہے
۔ ہمیں اچھی طرح سے معلوم ہے کہ ہمارے ہی اندر کچھ لوگوں کو کتنی تکلیف ہورہی  
ہم ان سب بیماروں کی صحت اور ھدائت کے لئے دعاگو ہیں
اللہ انکو جلد ہی جنت الفردوس میں جگہ دیں

اسلام کے دائرے سے خروج اور اندراج


اسلام کے دائرے سے خروج اور اندراج

  
بے غیرت مسلمانوں  جیسے ملالہ ، عاصمہ جہانگیر کی وجہ سے اسلام بدنام ہوا ہے
"ہاں نا بھائ صاحب"

ایمان کوئ باپ کا نام نہیں جو ساری زندگی اور موت کے بعد بھی اپکے ساتھ چپکا رہے
"بس  بھائ صاحب، شکر ہے ہم صحیح مسلمان ہیں"

بالکل، میں روز شکرانے کے نوافل پڑھتا ہہوں ۔ 
"بھائ صاحب اجکل ہر دوسرا مسلمان مردود ہے"

ویسے کچھ سنا اپ نے ؟
کیا بھائ صاحب "؟"

وہ مایکل جیکسن کے بعد اب میڈونا بھی اسلام کیطرف ارہی ہے
""ما شاللہ ۔۔ اللہ مزید اظافہ فرمایئں ہم مسلمانوں میں""

Wednesday, October 9, 2013

پٹھان کی غیرت ۔۔۔


پٹھان کی غیرت ۔۔

امی ۔۔ ہم لوگ کب وزیرستان سے نکل کے مہاجر کیمپ میں ائیں ہے

جب تو تین سال کا تھا بیٹا ۔۔ یعنی ۲۰۰۴ میں ، ماشاللہ اب تو تقریباٗ جوان ہونے والا ہے

اچھا تو امی ، وزیرستان میں ہمارا کوئ ہے

 ہاں بیٹا ، کچھ یمارے رشتہ دار ہے لیکن بہت کم ہے کیونکہ لڑائ شروع ہوگئ اور ہمیں نکلنا پڑا۔ ہمارے کافی لوگوں کو ماردیا أ گھر قبضہ کر لئے۔ 
 کچھ عربی طالبان اگئے تھے، اور انکے پیچھے پاکستان فوج چلی گئی تھی، پھرہمیں نکال دیا گیا
۔۔امی ہم کون ہیں۔۔

بیٹا ۔۔ ہم پشتون قوم ہیں، ہماری غیرت کی مثالیں دی جاتی ہیں۔ تم کو فخر ہونا چاہیئں کہ تم پشتون کے گھر میں 
پیدا ہوے ہو
اب کھانا کھا کے سوجاو۔۔ بہادر باپ کا بہادر بیٹا۔۔۔ 

ملالہ پہ کچھ اعتراضات ۔۔ اور میرے جوابات ۔۔۔ رونا منع نہیں



ملالہ امریکا کی ایجنٹ ے۔۔
بہت بڑھیا نوکری ہے۔۔ کسی پشتون کو پہلی دفع ملی۔۔ ویسے باقی پورا پنجاب وہی کرتا ہے

ملالہ امریکہ کے اسلام کے خلاف سازش ہے
الحمدللہ جب تک  سعودی  عرب امریکہ کا دوست ہے اور کسی کو مسلمانوں کے خلاف سازش کرنے کی ضرورت نہیں۔


ملالہ کو گولی نہیں لگی وہ ڈرامہ تھا
بہت اچھا ڈرامہ تھا۔ مجھے ایسے ڈرامے بہت پسند ہے

ملالہ اک سازش کا نام ہے
اس سازش کو یقینا پاکستان کے فوج اور میڈیا نے مل کے بنایا ہوگا

ملالہ نے پاکستان کو بدنام کیا
ہی ہی ہی ، اف اللہ ۔ بڑے ہی مذاقی ہے اپ پاکستانی
بھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔







سب سازش ہے



سب سازش ہے
اس ملک میں جو بھی ہوتا ہے
کوئ جاگتا کوی سوتا ہے
سب سازش ہے
کچھ یہود پاکستان کے پیچھے ہیں
اور امریکا بڑا ہی دشمن ہے
کچھ ہند کے ہاتھ بھی گندے ہیں



Monday, October 7, 2013

بہت ہی نیا پاکستان۔

بہت ہی نیا پاکستان۔
ملالہ کی "پاکستانی شہریت" گولی کھاکے مشہور ہونے کے جرم میں منسوخ۔ یہاں پہ مرا جاتا ہے۔مشہور نہیں ہوا جاتا۔ہم مرے ہوئے لوگوں کو یاد کرکے وقت گزاری کرتے 
ہیں۔انکو زندہ رکھ کے اچار نہیں ڈالتے۔

  جماعت اسلامی پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ انکے وہ محترم بھای جو بنگلہ دیش میں جیل چلے گیئں۔ انکو نئے پاکستان کا اعزازی صدر بنایا جاے
۔۔

پاکستانی منافق ٹی وی چینلز کا پشتونوں اور بلوچوں کے ساتھ رویہ ۔۔


لاہور دھماکے کی کوریج
۔۔ ناظرین لاہور میں اک بس میں دھماکہ ۲ افراد جاں بحق ۔۔ دھماکے کی اواز دور دور تک پہنچ گئی ، پورا لاہور دھوہیں سے نڈھال 
کسکی نظر لگ گئ ہمارے شہر کو ۔۔ ہا اللہ رحم ، پروردگار ۔۔ 
ناظرین ، پاکستان کے صدر ، وزئراعظم اور سب  نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے 
خادم اعلی نے کہا ہے " لاہور میں دہشت گردی برداشت نہیں کی جاہینگئ 
ناظرین جیسے کہ اپ نے دیکھا ، لاہور میں دھماکہ ہوا ہے، مکیں لاہور پریشان ، پولیس حیران ۔۔ ہر طرف خون ۔۔ زندہ 
دالان کے شہر میں قیامت برپا ہوگئ 
عورتیں بیوہ ، بچے یتیم  
دو بیگناہ انسان شہید ۔۔ کسکی نظر لگ گئ ہمارے شہر کو ۔۔ ہا اللہ رحم ، پروردگار۔ 
ناظرین اج ہمارے دلوں پہ غم کے بادل چھائے ہونے ہیں ہ

چارسدہ دھماکے کی کوریج
۔۔
 پشاور سے کچھ کلومئٹر دور چارسدہ میں اک مسجد میں جنازے پر پانچ خوکش حملے۔۔۱۷۰ افراد ہلاک۔ ۲۰۰ ذخمی ۔
۔۔
اور اک اور خبر ائی ہے کہ الطاف حسین فون پہ کراچی والوں سے خطاب کرینگے
اور وینا ملک کی شادی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔




Sunday, October 6, 2013

عورت کا بلند بالا مقام اسلام میں





امریکا


ابو، یہ پٹھان لوگ کیوں طالبان ہیں
 ۔۔۔ یہ اسلام کے خلاف امریکا کی سازش ہے 
اچھا پھر مسلمان کیوں نہیں سمجھ رہیں" ؟ " 
یہی تو امریکا کی اصل  سازش ہے
اچھا تو ابا ، ہم کیوں انکی سازشوں کا شکار ہورہے ہیں"
بیٹی رانی انکو کرنے دو جو کرنا ہے، اخر میں اسلام ہی کو غالب انا ہے
شکر ہے اباجی ، اللہ کریں ، وہ دن سب کو دیکھنا نصیب ہو"
اؐمین بیٹا۔۔ یہ کافر ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہینگے انشاللہ
۔۔۔ اچھا بیٹا دیکھو امی اپکو بلارہی ہے ۔۔۔

اباابا امی کہہ رہی ہے، ہم سب کا امریکا کا ویزا لگ گیا ہے۔۔۔"""
شکر الحمدللہ ۔۔۔ چلو اج ہی سے پیکنگ شروع کرتے ہیں
۔۔"
سب کو فون کرکے بتادو، مٹھائ لاو بھئ کوئ ۔۔ کتنا انتظار تھا اس دن کا


۔ ٓاپ نے سچ کہا تھا




مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ ۲۰۰۴ میں ، میں بھی اک سچی پاکستانی لڑکی تھی۔ جسکو پاکستان سے اس لئے محبت تھی کہ وہ جبر مسلسل سے نجات کا نام تھا۔ محمد علی جناح مجھے اپنے والد محترم سے زیادہ عزیز تھے۔  ۔علامہ اقبال کے دو شعر پڑھے تھے لیکن وہ میرے پسندیدہ شاعر تھے ..
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں۔۔
میجر عزعز بھٹی کا نام سن کے انکھیں نم ہوجاتی اور راشد منہاس جیسے محب وطن شھید، خوبرو جوان  کے انتظار میں تھی کہ انہی کے جیسے جوان کی ڈھولی میں بیٹھ کے پیا کے گھر جاونگی۔


  ٢٠٠٣ میں پاک فوج نے طالبان کے خلاف اپریشن شروع کیا۔ پشاور میں بھی سارا دن یہی باتیں ہوتی۔ نعیم وزیر جو ساتھ ہی کلاس میں پڑھتا تھا۔ بڑا پریشان رہنے لگا۔ کیونکہ وہ وزیرستان سے تھا۔
میں نے سوچا ، احوال پوچھ لوں گھر والوں کا اس دن کلاس سے باہر بیٹھا تھا۔ میں نے جاکر پوچھا کیا حالات ہے وزیرستان کے ؟ ٹھیک نہیں ہے، بڑے پریشانی سے بولا۔ کیا طالبان اور فوج کی لڑائ جلد ختم ہوجایئگی؟ میں نے پوچھا سب ڈرامہ ہے ، وہی طالبان جو افغانستان سے ائے ہیں ، انکے لیے جگہ چاہیے تھی پاکستان کو ، اس لیے عام  لوگو کو  بھگادیا"۔۔ نعیم نفرت سے بولا۔ اوہ نعیم ، "کیا کہ رہے ہو، پاک فوج لڑ رہی ہے اپ لوگوں کی خاطر ، اور اپ ہو کہ۔ کیا عجیب لوگ ہو تم بھی نا ۔۔ صحیح کیا ہے کسی نے وزیروں کے بارے میں ، کہ اگر وزیر اپکا دایاں ھاتھ ہی کیوں نہ ہو ، اسکو کاٹ کے پھینک دو۔ میں حقارت سے بول کہ اٹھ گئ۔ ٹھیک تین سال بعد ہمارے علاقے تک طالبان اگئے اور انکے پیچھے ہی پاکستان کی فارغ فوج ۔۔ اک سال کا وقت لگا کہ میری انکھوں سے سب پٹیاں اتر گئ۔ فوج کو بڑا ٹائم لگا میرے جیسے اندھے عاشقوں کی عقل ٹھکانے لگانے۔ ان کو کافی معصوموں کا خون بہانا پڑا ۔۔ ٹرن ٹرن ۔۔ ٖفون کی گھنٹی بجی کون۔۔ میں نے اٹھاتے ہیں کہا ؟ نعیم بات کرہا ہوں
نعیم ۔۔۔ وہ اپ نے سچ کہا تھا