Sunday, October 6, 2013

۔ ٓاپ نے سچ کہا تھا




مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ ۲۰۰۴ میں ، میں بھی اک سچی پاکستانی لڑکی تھی۔ جسکو پاکستان سے اس لئے محبت تھی کہ وہ جبر مسلسل سے نجات کا نام تھا۔ محمد علی جناح مجھے اپنے والد محترم سے زیادہ عزیز تھے۔  ۔علامہ اقبال کے دو شعر پڑھے تھے لیکن وہ میرے پسندیدہ شاعر تھے ..
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں۔۔
میجر عزعز بھٹی کا نام سن کے انکھیں نم ہوجاتی اور راشد منہاس جیسے محب وطن شھید، خوبرو جوان  کے انتظار میں تھی کہ انہی کے جیسے جوان کی ڈھولی میں بیٹھ کے پیا کے گھر جاونگی۔


  ٢٠٠٣ میں پاک فوج نے طالبان کے خلاف اپریشن شروع کیا۔ پشاور میں بھی سارا دن یہی باتیں ہوتی۔ نعیم وزیر جو ساتھ ہی کلاس میں پڑھتا تھا۔ بڑا پریشان رہنے لگا۔ کیونکہ وہ وزیرستان سے تھا۔
میں نے سوچا ، احوال پوچھ لوں گھر والوں کا اس دن کلاس سے باہر بیٹھا تھا۔ میں نے جاکر پوچھا کیا حالات ہے وزیرستان کے ؟ ٹھیک نہیں ہے، بڑے پریشانی سے بولا۔ کیا طالبان اور فوج کی لڑائ جلد ختم ہوجایئگی؟ میں نے پوچھا سب ڈرامہ ہے ، وہی طالبان جو افغانستان سے ائے ہیں ، انکے لیے جگہ چاہیے تھی پاکستان کو ، اس لیے عام  لوگو کو  بھگادیا"۔۔ نعیم نفرت سے بولا۔ اوہ نعیم ، "کیا کہ رہے ہو، پاک فوج لڑ رہی ہے اپ لوگوں کی خاطر ، اور اپ ہو کہ۔ کیا عجیب لوگ ہو تم بھی نا ۔۔ صحیح کیا ہے کسی نے وزیروں کے بارے میں ، کہ اگر وزیر اپکا دایاں ھاتھ ہی کیوں نہ ہو ، اسکو کاٹ کے پھینک دو۔ میں حقارت سے بول کہ اٹھ گئ۔ ٹھیک تین سال بعد ہمارے علاقے تک طالبان اگئے اور انکے پیچھے ہی پاکستان کی فارغ فوج ۔۔ اک سال کا وقت لگا کہ میری انکھوں سے سب پٹیاں اتر گئ۔ فوج کو بڑا ٹائم لگا میرے جیسے اندھے عاشقوں کی عقل ٹھکانے لگانے۔ ان کو کافی معصوموں کا خون بہانا پڑا ۔۔ ٹرن ٹرن ۔۔ ٖفون کی گھنٹی بجی کون۔۔ میں نے اٹھاتے ہیں کہا ؟ نعیم بات کرہا ہوں
نعیم ۔۔۔ وہ اپ نے سچ کہا تھا


No comments:

Post a Comment